* بچا لے گی سب کو شفاعت نبی کی *
غزل
بچا لے گی سب کو شفاعت نبی کی
نہ جائے گی دوزخ میں امت نبی کی
خدا ان کے ہاتھوں سے دیتا ہے سب کو
ہے تکوین، میں بھی رسالت نبی کی
ہیں وہ قاسم مطلق، نعمت رب
وہ دیں جس کو جتنا یہ شفقت نبی کی
خدا دے رہا ہے نبی بانٹتے ہیں
خزانہ خدا کا سخاوت نبی کی
پیام عمل ہے یہی ہر ولی کا
عبادت خدا کی اطاعت نبی کی
خبردار! اس تفرقہ، میں نہ پڑنا
یہ رحمت خدا کی وہ رحمت نبی کی
نہیں ’جبرئیل امیں‘ پر بھی ظاہر
خدا جانتا ہے حقیقت نبی کی
اگر کاٹنا ہے تو بوتا چلا جا
نہ چھوڑ اے دل زار الفت نبی کی
خدا ان کو غارت کرے جلد واقف
جو رکھتے ہیں دل میں عداوت نبی کی
+++
|