* بتائیں ہم کہ اس دنیا میںکیا لیتے ہ *
غزل
بتائیں ہم کہ اس دنیا میںکیا لیتے ہوئے آئے
خدا کا ذکر، نامِ مصطفی لیتے ہوئے آئے
بہ یاد سبط پیغمبر شہ اجمیر کو دیکھا
شکست تیشۂ دل کی صدا لیتے ہوئے آئے
خد ا والے نبیؐ والے شہید کر بلا والے
جہاں میں درد پنہاں کی دوا لیتے ہوئے آئے
عجب انداز ہے سرکار طیبہ کے نواسوں کا
جفا سہتے ہوئے آئے، وفا لیتے ہوئے آئے
ہر اک مشکل سے پہلے حضرتِ مشکل کشا پہنچے
وہ اپنے ساتھ رحمت کی گھٹا لیتے ہوئے آئے
ہزاروں بار فیض عابد بیمار دیکھا ہے
جو موج بحر آیات شفا لیتے ہوئے آئے
لحد میں یہ فرشتوں نے کہا واقف مبارک ہو!
کہ تم کلمہ سے جنت کی فضا لیتے ہوئے آئے
+++
|