* لوحِ محفوظ ترا عرش معلی تیرا *
غزل
لوحِ محفوظ ترا عرش معلی تیرا
شاہ سمن! ہے خدا داد یہ رتبہ تیرا
میں نے اجمیر کے آئینہ میں پایا تجھ کو
عکس تیرا تھا جمال رخ زیبا تیرا
ساز دل تجھ کو دیا خواجہ اجمیر نے جب
زمزمہ سنج ہوا کوہ ہمالہ تیرا
عرس سالانہ ترا گیارہویں رمضان کو ہے
سیکڑوں سال سے ارول میں ہے میلہ تیرا
ہر مسلمان کو حاصل ہے حمایت تیری
حاصل کلمہ توحید ہے چرچا تیرا
ہے خزانہ میں ترے سائل ومحروم کا حق
صاف کہتا ہے یہ اللہ تعالیٰ تیرا
صرف قرآں کی تلاوت ہے ترا فیض وسلوک
اسھل الطرق الی اللہ ہے طریقہ تیرا
اس کو قرآں سے شفا مل گئی اللہ اللہ
دل بیمار نے جب پایا سہارا تیرا
اولیا میری نگاہوں سے کہاں چھپتے ہیں
شاہ سمن کوئی ثانی نہیں دیکھا تیرا
بڑھ گئی سید جیلاں کی عنایت مجھ پر
انہوں نے معلوم ہوا جب ہوں میں پوتا تیرا
طبع واقف کی روانی ہے کرامت تیری
موج در موج ہمیشہ ہے یہ دریا تیرا
+++
|