donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Arshad Meena Nagri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عید کی جلوہ باریاں *

 

ارشد مینانگری
 
عید کی جلوہ باریاں
زمین لالہ زار ہے
فلک بھی خوشگوار ہے
بہار ہی بہار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
محبتیں فریفتہ
سماں سرور و کیف کا
نظر ، نظر پہ شیفتہ
دلوں پہ دل نثار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
خلوص و مہر کے صلے
گلے سے یوں گلے ملے
کلی سے جیسے گل کھلے
حریف حریف یار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
صد صدا چہک اٹھی
فضا فضا مہک اٹھی
ادا ادا لہک اٹھی
خمار ہی خمار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
نظر کرے بہانے کیوں
قرارِ دل نہ مانے کیوں
دلوں میں پھر بھی جانے کیوں
مچلتا انتظار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
چہک لہک ہے چار سو
خوشی بسی ہے کوبکو
مسرتوں کے رو برو
ملال ، شرمسار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
یقین پر گمان پر
نظر کے آسمان پر
شعور کے جہان پر
خوشی کا اختیار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
یہ لڑکے اور لڑکیاں
یہ میٹھی میٹھی بولیاں
مچی ہوئی ہیں مستیاں
حسین انتشار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
یہ بچہ بچہ پھول سا
یہ عورتیں پری نما
بزرگ مثلِ آئینہ
شباب آشکار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
فقیر خوش بیاں ہوئے
امیر سب عیاں ہوئے
اسیر شادماں ہوئے
خلوص ہمکنار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
نہیں ہے بیر ، بیر بھی
چھپی ہے شر میں خیر بھی
گلے ملے ہیں غیر بھی
ستم بھی غمگسار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
یہ بچے یوں ادب کریں
سلام جھک کے سب کریں
پھر عیدیاں طلب کریں
یہ رسمِ اعتبار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
در انسیت کے کھل گئے
دلوں کے میل دھل گئے
رقیب دے کے گل گئے
یہ نفرتوں کی ہار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
بنا کے خود کو گل جھری
کرے پیا سے مسخری
پیا کہے اری اری
مذاق خوشگوار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
عداوتوں کو توڑ دے
محبتوں کو جوڑ دے
تو نفرتوں کو چھوڑ دے
پیامِ عید پیار ہے
کہ عید جلوہ بار ہے
++++
 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 264