* یہ تیری زُلف کا کُنڈل تو مجھے مار چ *
یہ تیری زُلف کا کُنڈل تو مجھے مار چلا
جس پہ قانون بھی لاگو نہ ہو وہ ہتھیار چلا
پیٹ ہی پھول گیا اتنے خمیرے کھا کر
تیری حکمت نہ چلی اور تیرا بیمار چلا
بیویاں چار ہیں اور پھر بھی حسینوں سے شغف!
بھائی تو بیٹھ کے آرام سے گھر بار چلا!
جراتِ عشق نہیں دیتا، نہ دے بھاڑ میں جا
لے تیرے دام سے اَب تیرا گرفتار چلا
سنسنی خیز اُسے اور کوئی شے نہ ملی
میری تصویر سے وہ شام کا اخبار چلا
یہ بھی اچھا ہے کہ صحرا میں بنایا ہے مکاں
اَب کرائے پہ یہں سایۂ دیوار چلا
اِک اداکار رُکا ہے تو ہوا اتنا ہجوم!!
مُڑ کے دیکھا نہ کِسی نے جو قلمکار چلا
چھیڑ محبوب سے لے ڈوبے گی کشتی جیدیؔ
آنکھ سے دیکھ اُسے ہاتھ سے پتوار چلا
|