* وطن والو! یہ مصنوعی گرانی دیکھتے ج *
دلاور فگار
وطن والو! یہ مصنوعی گرانی دیکھتے جائو
کہ سستا ہے لہو، مہنگا ہے پانی دیکھتے جائو
جنہیں روٹی نہیں ملتی وہ دس بچوں کے والد ہیں
یہ افلاس اور یہ جوش جوانی دیکھتے جائو
ہر اک والد یہاں مثل مصورہم سے کہتا ہے
کہ بعد نقش اول نقش ثانی دیکھتے جائو
وہ شے جس کے لئے جنت کو ٹھکرا یا تھا آدم نے
وہ شے پھر ہوگئی خلد آشیانی دیکھتے جائو
غریبوں کے لئے عسرت ،امیروں کیلئے عشرت
مگر مارے گئے ہم درمیانی دیکھتے جائو
فگار اس دور میں بی طنزیہ اشعار کہتاہے
تم اس شاعر کی آشفتہ بیانی دیکھتے جائو
+++
|