* اب تو ہر دھڑکن کسی کے پائوں کی آواز *
اب تو ہر دھڑکن کسی کے پائوں کی آواز ہے
دل میں یارب کون مصروفِ خرامِ ناز ہے
حاصلِ صد گفتگو ہے عشق میں مہر سکوت
ہر نگاہِ آرزو فریاد بے آواز ہے
چاند کیا شئے ہے ترا دھند لاسا اک نقشِ قدم
چاندنی کیا ہے تری گردِ خرام ناز ہے
عشق کا وجدان ہر پہلو سے ہے بے قید و بند
حسن کو جس رخ سے دیکھو گے اسیرِ ناز ہے
دے مجھے ان ڈوبتے تاروں سے پھر آواز دے
سو گیا عالم تمنا گوش بر آواز ہے
پر فشانی کا جہاں جبرئیل کو یارا نہیں
عشق کو ان رفعتوں میں رخصتِ پرواز ہے
٭٭٭
|