* اودل توڑکے جانے والے، دل کی بات بت *
اودل توڑکے جانے والے، دل کی بات بتا تا جا
اب میں دل کو کیا سمجھائوں مجھ کو بھی سمجھاتا جا
میری چپ رہنے کی عادت جس کارن بد نام ہوئی
اب وہ حکایت عام ہوئی ہے سنتا جا، شرماتا جا
یہ دُکھ درد کی برکھا بندے دین ہے تیرے داتا کی
شکرِ نعمت بھی کرتا جا، دامن بھی پھیلاتا جا
دونوں سنگِ راہ طلب ہیں، راہ نما بھی منزل بھی
ذوقِ طلب ہر ایک قدم پر دونوں کو ٹھکراتاجا
نغمے سے جب پھول کھلیں گے ، چننے والے چن لیں گے
سننے والے سن لیں گے، تو اپنی دھن میں گاتا جا
٭٭٭
|