* دن کی فطرت میں عنایت نہ مسیحائی ہے *
غزل
٭…حسن نعیم
دن کی فطرت میں عنایت نہ مسیحائی ہے
رات آئے تو سمجھئے کہ پری آئی ہے
ہجر ہے یاد کی خوشبو میں بکھرتے رہنا
وصل اک تازہ گلستاں سے شناسائی ہے
اُن کی آنکھوں سے منور ہے جہانِ امکاں
اُن کی زلفوں سے معطر میری تنہائی ہے
اپنے داغوں کو تکا کرتے ہیں تارے شب بھر
چاند بھی اپنے ہی صحرا کا تماشائی ہے
حسن کیوں ایک ہی خلوت میں گرفتار رہے
عشق جب اپنی روایات میں ہر جائی ہے
نقش ایسے ہیں کہ شرمائے صنم خانہ چیں
میری غزلوں میں حسنؔ ہند کی رعنائی ہے
****** |