* اس میکدے میں عشق، وہ تنہا شراب ہے *
غزل
٭…حسن نعیم
اس میکدے میں عشق، وہ تنہا شراب ہے
پینا ہے جس کا زہر، نہ پینا عذاب ہے
سب سے مزے کی نیند ، مرے شب کی نیند تھی
سب سے حسین خواب، مرے دن کا خواب ہے
پریوں کے روپ رنگ، نہ شہزادیوں سے ڈھنگ
لاکھوں میں پھر بھی ایک وہی انتخاب ہے
ناخوش ہو وہ کہ خوش ہو، وہی حسن کا سماں
چہرہ کبھی گلاب، کبھی ماہتاب ہے
سارے تماشے دیکھ چکا ہوں حسن نعیمؔ
اس ملک کا علاج ہی، بس انقلاب ہے
****** |