donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Hasan Nayeem
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* حسن کی سحرو کرامات سے جی ڈرتا ہے *
غزل
				٭…حسن نعیم

حسن کی سحرو کرامات سے جی ڈرتا ہے
عشق کی زندہ روایات سے جی ڈرتا ہے
میں نے مانا کہ مجھے اُن سے محبت نہ رہی
ہم نشیں! پھر بھی ملاقات سے جی ڈرتا ہے
سچ تو یہ ہے کہ ابھی دل کو سکوں ہے لیکن
اپنے آوارہ خیالات سے جی ڈرتا ہے
اتنا رویا ہوں غم دوست ذرا سا ہنس کر
مسکراتے ہوئے لمحات سے جی ڈرتا ہے
کس گھڑی کون سی وحشت میں کرے مجھ کو شریک
عشق کی ایک اسی بات سے جی ڈرتا ہے
جو بھی کہنا ہے کہو صاف شکایت ہی سہی
ان اشارات و کنایات سے جی ڈرتا ہے
ہجر کا درد نئی بات نہیں ہے لیکن
دن وہ گزرا ہے کہ اب رات سے جی ڈرتا ہے
کون بھولا ہے نعیمؔ ان کی محبت کا فریب
پھر بھی ان تازہ عنایات سے جی ڈرتا ہے
*******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 397