* انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں *
غزل
٭……ابن انشاء
انشا جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب، جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اس کے دریدہ دامن کو، دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھیدا ہوئے، اس جھولی کا پھیلانا کیا
شب بیتی، چاند بھی ڈوب چلا، زنجیر پڑی داوازے پہ
کیوں دیر گئے گھر آئے، سجنی سے کرو گے بہانا کیا
پھر ہجر کی لمبی رات میاں، سنجوگ کی تو یہی ایک گھڑی
جو دل میں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کیا گھبرانا کیا
اس حسن کے سچے موتی کو ہم دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں
******* |