* لب پر کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقش *
غزل
٭……ابن انشاء
لب پر کسی کا بھی ہو، دل میں تیرا نقشہ ہے
اے تصویر بنانے والی، جب سے تجھ کو دیکھا ہے
بے ترے کیا وحشت ہم کو، تجھ بن کیسا صبر و سکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صحر اہے
نیلے پربت، اودی دھرتی، چاروں کوٹ میں تو ہی تو
تجھ سے اپنے جی خلوت، تجھ سے من کا میلا ہے
آج تو ہم بکنے کو آئے، آج ہمارے دام لگا
یوسف تو بازار وفا میں ایک ٹکے کو بکتا ہے
لے جانی اب اپنے من کے پیرا ہن کی گرہیں کھول
لے جانی اب آدھی شب ہے چار طرف سناٹا ہے
طوفانوں کی بات نہیں ہے، طوفاں آتے جاتے ہیں
تو اک نرم ہواکا جھونکا، دل کے باگ میں ٹہرا ہے
یاتو آج ہمیں اپنالے یا تو آج ہمارا بن
****** |