* کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ خامو *
غزل
٭……ابن انشاء
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ خاموش رہو
اے لوگوں خاموش رہو ہاں اے لوگوں خاموش رہو
سچ ا چھا پر اس کے جلوہ میں زہر کا ہے اک پیالا بھی
پاگل ہو کیوں نا حق کو سقراط بنو، خاموش رہو
حق اچھا پر اس کے لئے کوئی اور مرے تو اور اچھا
تم بھی کوئی منصور ہو جو سولی پہ چڑھو خاموش رہو
ان کا یہ کہنا کہ سورج ہی دھرتی کے پھیرے کرتا ہے
سر آنکھوں پر سورج ہی کو گھومنے دو خاموش رہو
مجلس میں کچھ حبس ہے اور زنجیر کا آہن چبھتا ہے
پھر سوچو، ہاں پھر سوچو، ہاں پھر سوچو، خاموش رہو
گرم آسنو اور ٹھنڈی آہن، من میں کیا کیا موسم ہیں
****** |