donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Iftikhar Arif
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہ& *
 امید و بیم کے محور سے ہٹ کے دیکھتے ہیں
 ذرا سی دیر کو دنیا سے کٹ کے دیکھتے ہیں
 بکھر چکے ہیں بہت باغ و دشت و دریا میں
 اب اپنے حجرۂ جاں میں سمٹ کے دیکھتے ہیں
 تمام خانہ بدوشوں میں مشترک ہے یہ بات
 سب اپنے اپنے گھروں کو پلٹ کے دیکھتے ہیں
 پھر اس کے بعد جو ہونا ہے ہو رہے ، سرِ دست
 بساط عافیت جاں الٹ کے دیکھتے ہیں
 وہی ہے خواب جسے مل کے سب نے دیکھا تھا
 اب اپنے اپنے قبیلے میں بٹ کے دیکھتے ہیں
 سنا یہ ہے کہ سبک ہو چلی ہے قیمت حرف
 سو ہم بھی اب قدر و قامت سے گھٹ کے دیکھتے ہیں
 **********************************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 402