غزل
ذوق نظر بلند ہے، فکر رسا بلند
وہ جس ہوا کو دیکھتے ہیں وہ ہوا بلند
اس سادگی کو کون نہ اپنائے اے خدا!
دل ہاتھ بھی اٹھاتا نہیں اور دعا بلند
اک دوپہر کی زیست ہے اس پر یہ قہر ہے
وہ زندگی میں آئیں تو صبح ومسا بلند
خوابوں میں رات آیاتھا کس دشت سے ’’غزال‘‘
آنکھیں بڑی حسین تھیں، چہرہ بڑا بلند
اخترؔ! ہواے شوخ سے ہم بات کیا کریں
اس کی وفا بلند نہ اس کی جفا بلند!
****