* محبتوں میں عجب حادثے ہیں وحشت کے *
محبتوں میں عجب حادثے ہیں وحشت کے
کہ ہر قدم پہ کئی راستے ہیں وحشت کے
ترے فراق میں وہ سلسلے ہیں وحشت کے
کہ دائرے میں کئی دائرے ہیں وحشت کے
میں اپنے آپ سے بچھڑا تو ہار جاؤں گا
کہ میری ذات میں کچھ معرکے ہیں وحشت کے
اداس چاند ہے سہما ہوا ہے پانی بھی
مری نگاہ میں دو آئینے ہیں وحشت کے
مزاج اور ہے عاشق مزاج لوگوں کا
یہاں تو عشق میں بس تجربے ہیں وحشت کے
نظر ملائی تو احوال یہ کھلا ساحلؔ
غریقِ عشق سہی فائدے ہیں وحشت کے
******* |