Register
|
Sign in
Bazme Adab
Design Poetry
Afsana
E-Book
Biography
Urdu Shayari
Mazameen
Audio
Urdu Couplet
Popular Video
Search Ideal Muslim Life Partner At www.rishtaonline.org , A Muslim Matrimonial Portal, Registration Free.
Site
Khalid Malik Sahil
Index Page of Shayari
Design Poetry of Khalid Malik Sahil
Biography of Khalid Malik Sahil
--: Shayari by Khalid Malik Sahil :--
Total Shayari of Khalid Malik Sahil : 57
خُدا کے ہاتھ کا کیسے وہ مان رکھے گا
پھر مری سوچ کی بے رحم فضا ہے مجھ میں
سوال یہ نہیں قاتل کے ہات میں کیا ہے
وہ بھی کرتا ہے شب و روز، دُعا اپنی ج
جنوں کا کوئی فسانہ تو ہاتھ آنے دو
نظم محبت : سمجھوتا خالد ملک ساحل
نظم پیش گوئی : سچّائی
نظم ۔۔ خواب
نذرِ جون ایلیا
کچھ تم بھی کہہ رہے تھے مگر رات ہو گئ
حادثے پیار میں ایسے بھی تو ہو جاتے
اچھے لمحے سنبھال کر رکھنا
اک تصّورہے، جو بے زار کیے رکھتا ہے
یادِ ماضی مجھے زخموں کا ثمر لگتی ہ
سفر کی شام ستاروں سے پوچھ کر چلنا
تجھے اُس جہاں کی بندش، مجھے اِس جہ
تجھے اُس جہاں کی بندش، مجھے اِس جہ
یوں تو صحراؤں کا سینہ بھی کشُادہ ہ
دور، آنکھوں سے بہت دور ، کہیں
چلو مسافر، اُداس شاموں کی رہ گزر م
سو تشنگی کی اذیّت کبھی فرات سے پوچ
کھلنے کو کچھ نہیں ہے تو پھر آسماں ک
چاند چہرے پہ چاندنی کی کمی
مجھ کو معصوم دعاؤں کی قسم ہے، میں ت
دنیا داری کا تجربہ بھی نہیں
وہ جو روشنی کا نصاب ہے وہی تیرگی کا
جس قدر دیکھ سکا اُس کے سوا کچھ بھی ن
گلی کی آنکھیں بجھی ہوئی تھیں، مکا¬
اُداسیوں کا سمندر تھا میرے حصّے م®
اپنے آنسو ہیں، تمہارے نہیں رو سکت
کسی بھی راہ پہ رُکنا نہ فیصلہ کر کے
پہلے تو آب و تاب ستارے میں پھینک دی
تم رنگ برنگے کپڑوں میں، یوں عید من
رُوح میں دُور تک اُداسی ہے
نظم چہرہ ۔ بے چہرہ
اک شجر تھا ہوا سے اُلجھا ہوا
بڑے جتن سے بڑی سوچ سے اُتارا گیا
کیمیا گر جو خام نکلے گا
محبتوں میں عجب حادثے ہیں وحشت کے
ہم پریشانیِ حالات کے مارے ہوئے لو«
کھلنے کو کچھ نہیں ہے تو پھر آسماں ک
میں تیرے امتحان سے گزرا ہوں بارہا
زمین اپنی فضا سے مکرنے والی ہے
کھلنے کو کچھ نہیں ہے تو پھر آسماں ک
ہم پریشانیِ حالات کے مارے ہوئے لو«
بہت پیارے راجہ اسحاق کی محبتوں کی
تقدیر کے دربار میں القاب پڑے تھے
دشتِ بدمزاج کا راستہ کھلا رہا
دل بھی آنا تھا درمیان میں کیا
میرے بھی کچھ گلے تھے مگر رات ہو گئی
حادثے پیار میں ایسے بھی تو ہو جاتے
دنیا داری کا تجربہ بھی نہیں
تجھے اُس جہاں کی بندش، مجھے اِس جہ
دل چاہتا ہے آج مرے پاس تم رہو
یادِ ماضی مجھے زخموں کا ثمر لگتی ہ
MAI'N APNI AANKH BHI KHWAABO'N SE DHO NAHI PAAYA
Mai'n is zameen se khush hoo'n na aasman se khush hoo'n
Total Visit of All Shayari of Khalid Malik Sahil : 19215