* نظم چہرہ ۔ بے چہرہ *
نظم چہرہ ۔ بے چہرہ
روشنی کے آنگن میں
تیرگی کے سائے ہیں
ٹوٹے پھوٹے چہرے ہیں
ٹوٹے پھوٹے چہروں پر عکس اپنا تکتا ہوں
بے وجو د جسموں پر
ناز کرتی آنکھیں ہیں
ناز کرتی آنکھوں میں
بے شمار باتیں ہیں
بے شمار باتوں میں
ایک بات میری ہے
ٹوٹے پھوٹے چہروں میں
ایک چہرہ میرا ہے
بے وجود جسموں میں
ایک جسم میرا ہے
روشنی کے آنگن میں، تیرگی کا سورج ہے
تیرگی کے پردے میں
خواب کی ہلاکت ہے
خالد ملک ساحل
|