* چاند چہرے پہ چاندنی کی کمی *
چاند چہرے پہ چاندنی کی کمی
اور لہجے میں تازگی کی کمی
ساری دُنیا پہ خوف طاری ہے
ساری دُنیا میں ہے خوشی کی کمی
تیرگی سی ہے سوچ رستوں میں
روشنی میں ہے روشنی کی کمی
مجھ کو محسوس ہو رہی ہے کیوں
تیری دُنیا میں پھر نبی کی کمی
درد، دل میں چھپائے پھرتا ہوں
دوستوں میں ہے دوستی کی کمی
زندگی تو گزر ہی جاتی ہے
پوری ہوتی نہیں کسی کی کمی
دل میں اب تک سماج کا ڈر ہے
دل میں اب تک ہے عاشقی کی کمی!!
تم تو دل کے امیر تھے ساحلؔ
تم کو کس غم کی ہے کمی، کی کمی
یہ غزل لگ بھگ چوبیس سال پُرانی ہے،چند قریبی دوستوں کے علاوہ کسی نے سنی نہیں، آج دو بہت قریبی دوستوں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔۔۔۔۔۔ جس طرح چوبس سال پہلے ہوئی تھی اُسی طرح ہی حاضر ہے
|