* دل چاہتا ہے آج مرے پاس تم رہو *
دل چاہتا ہے آج مرے پاس تم رہو
میرے بدن کا روُح کا احساس تم رہو
میں زندگی سے ساری محبت نچوڑ لوں
میری خوشی ہے میرا غم و یاس تم رہو
ہر خواب قتل کر کے تمھیں سوچتا رہوں
میں ہوں وجودِ عشق مرا ماس تم رہو
یہ مانتا ہوں دل سے کہ کچھ بھی نہیں ہوں میں
ہو کر مرا یقین، مرا راس تم رہو
لفظوں میں ڈھل رہی ہے محبت کی واردات
میں ذات لکھ رہا ہوں تو قرطاس تم رہو
ایسا نہیں کہ کھیل کا کوئی ہنر نہیں
میں ہارنے لگوں تو مری آس تم رہو
بنتے سنورتے وہ رہیں، شیشے کے سامنے
لیکن ادائے حسن کے عکاس تم رہو
ساحل تو اشکِ زیست ہے، شاید وہ گر پڑے
لیکن جہانِ خاص میں الماس تم رہو
خالد ملک ساحل
|