* تجھے اُس جہاں کی بندش، مجھے اِس جہ *
خالد ملک ساحل
تجھے اُس جہاں کی بندش، مجھے اِس جہاں کی بندش
مرے آسمان والے، مجھے خاکداں کی بندش
کبھی اِس جہاں کی بندش کبھی لامکاں کی بندش
میں جہاں جہاں سے نکلا مجھے اُس جہاں کی بندش
میں زمانے گن رہا ہوں، میں فسانے چن رہا ہوں
مرے لیکھ لکھنے والے، مجھے امتحاں کی بندش
میں کہاں کہاں گرا ہوں، میں کہاں کہاں مرا ہوں
کہیں دوستوں کی عزّت کہیں رفتگاں کی بندش
مرا سلسلہ کہاں تک، مرا راستہ کہاں تک
مری سرحدوں کے مالک، کبھی کھول جاں کی بندش
مجھے بخش میرا چہرہ، مجھے بخش دے سراپا
میں کہانیوں کا باسی مجھے داستاں کی بندش
******* |