* اک تصّورہے، جو بے زار کیے رکھتا ہے *
دور، آنکھوں سے بہت دور ، کہیں
اک تصّورہے، جو بے زار کیے رکھتا ہے
وہ کوئی خواب ہے یا خواب کا اندیشہ ہے
جو مری سوچ کو مسمار کیے رکھتا ہے
دور، قسمت کی لکیروں سے بہت دور، کہیں
ایک چہرہ ہے ،ترے چہرے سے ملتا جلتا
جو مجھے نیند میں بیدار کیے رکھتا ہے
دور سے ، اور بہت دور کی آوازوں سے
ایک آواز بلاتی ہے سرے شام مجھے
مجھ کو معلوم ہے ،معلوم سے بھی آگے ہے
پھر بھی آغوشِ تمنّا میں ،تڑپ اٹھتا ہوں
چہرے چہرے پہ بکھرتی ہو ئی ، آوازوں میں
تیری آواز سے آواز کہاں ملتی ہے
ایک قندیل خیالوں کی مگر جلتی ہے
تو مرے پاس، بہت پاس، کہیں رہتی ہے
دور ہے دور، بہت دور، مگر پھر بھی، مجھے
ایک امید سرے شام سجا رکھتی ہے
ایک الجھن مجھے راتوں کو جگا رکھتی ہے
******* |