* حادثے پیار میں ایسے بھی تو ہو جاتے *
حادثے پیار میں ایسے بھی تو ہو جاتے ہیں
رتجگے خیمہء تسکین میں سو جاتے ہیں
بعض اوقات ترا نام بدل جاتا ہے
بعض اوقات ترے نقش بھی کھو جاتے ہیں
چلتے چلتے کسی رستے کے کنارے پہ کہیں
یاد کے پھول مسافت میں پرو جاتے ہیں
تجھ کو دیکھا ہے تو آثار نظر آئے ہیں
تجھ کو دیکھا ہے تو ماضی کو بھی رو جاتے ہیں
ہم چلے جاتے اِس شہر کے جنگل سے کہیں
تم ہمیں درد کی کچھ بھیک تو دو، جاتے ہیں
****** |