* پھر مری سوچ کی بے رحم فضا ہے مجھ میں *
پھر مری سوچ کی بے رحم فضا ہے مجھ میں
اس کا مطلب ہے کہ کچھ اور جگہ ہے مجھ میں
میں کہ رنگوں کو بھی ترتیب دیا کرتا تھا
اب یہ حالت ہے کہ بے کیف دُعا ہے مجھ میں
اپنی تعمیر میں اپنی بھی حفاظت نہ ہوئی
ایک ویران سا گھر اور ملا ہے مجھ میں
گونج اے وقت مری سوچ کے سنّاٹے میں
درد کا پھیلا ہوا ایک خلا ہے مجھ میں
سوچ اُجڑے ہوئے لمحوں کا سفر بھی کیا ہے
دیکھ اِس آبلہ پائی کا گلہ ہے مجھ میں؟
ٹوٹ کر بھی جو مکّمل تھی صفت اپنی تھی
اب جو ٹوٹا ہوں تو اک غار بنا ہے مجھ میں
چین سے مجھ کو جو رہنے نہیں دیتی ساحل
مجھ سے پوشیدہ کوئی ایسی بلا ہے مجھ میں
اپنی مٹّی سے بچھڑنے کا تو غم ہے ساحل
اپنی مٹّی کی مگر آب و ہوا ہے مجھ میں
***** |