* دل اکیلا ہے بہت لالئہ صحرا کی طرح *
دل اکیلا ہے بہت لالئہ صحرا کی طرح
تم نے بھی چھوڑ دیا ہے مجھے دنیا کی طرح
چھوڑ کے جاؤ نہ یوں عہدِ گریزاں کی طرح
بن کے امید رہو وعدئہ فردا کی طرح
تم ہوا ہو بکھیرو مجھے ساحل ساحل
موجِ مے ہو تو بہا دو مجھے دریا کی طرح
پاس رہتے ہو تو آتا ہے جدائی کا خیال
تم میرے دل میں ہو اندیشئہ فردا کی طرخ
بیچ میں کچھ تو راہ و رسمِ تعلق رکھو
اجنبی یوں نہیں ملتے ہیں شناسا کی طرح
|