|
* پہلے جو ہوا وہ ہوا *
شب وروز
پہلے جو ہوا
وہ ہوا
اب ایسا نہ ہو
یہ سوچتا ہوں
تو پھر تاریک ہی تاریک
دکھائی پڑتی ہے
درمیاں میں کبھی
بجلی کی طرح چمک سے دیدار ہو جاتا ہے
اور میں اس بجلی سے لاپرواہ ہو کر
اس کی روشنی سے خوش ہوتا ہوں
دوسرے ہی پل
وہی اندھیرا
کالی سی لکیر
میرے قدموں میں لپٹ سی جاتی ہے
میں بھاگنا چاہتا ہوں
پر بھاگ نہیں سکتا
کیوں کہ دل کے ہاتھوں مجبور ہوں
سوچنا جس بندو سے شروع کرتا ہوں
اسی بندو پرواپس آکر
کھوسا جاتا ہوں
معین گریڈیہوی
Mob: 9708111470, 9135400171
E-mail:- moingqtd@gmail.com
Website: www.moingridih.blogspot.com
*****
|
|