* وصل کی شب شام سے ميں سو گيا *
وصل کی شب شام سے ميں سو گيا
جاگنا ہجراں کا بلا ہو گيا
ساتھ نہ چلنے کا بہانہ تو ديکھ
آہ کے مری نعش پہ وہ رو گيا
صبر نہيں شام فراق آ بھی چکو
جس سے کہ بے زار تھے تم سو گيا
ہائے صنم ہائے صنم لب پہ کيوں
خير ہے مومن تمہيں کيا ہو گيا
|