* اعجاز جاں وہی ہے ہمارے کلام کو *
غزل
٭……مومن خاں مومنؔ
اعجاز جاں وہی ہے ہمارے کلام کو
زندہ کیا ہے ہم نے مسیحا کے نام کو
لکھو سلام غیر کے خط میں غلام کو
بندے کا بس سلام ہے ایسے سلام کو
اب شعور ہے مثال جو دی اُس خرام کو
یوں کون جانتا تھا قیامت کے نام کو
آتا ہے بہرِ قتل وہ دوراہے ہجومِ یاس
گھبرا نہ جائے دیکھ کہیں ازدہام کو
گو آپ نے جو اب بُرا ہی دیا وَلے
مجھ سے بیاں نہ کیجئے عدو کے پیام کو
یاں وصل ہے تلافی ہجراں میں اے فلک
کیوں سوچتا ہے تازہ ستم انتقام کو
سن سن کے نادرست تری خوب گاڑدی
ہم نے خراب آپ کیا اپنے کام کو
اُس سے جلا کے غیر کو امید پختگی
لگ جائے آگ دل کے خیالاتِ خام کو
مدت سے نام سنتے تھے مومنؔ کا بارے آج
دیکھا بھی ہم نے اس شعرا کے امام کو
|