donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Momin Khan Momin
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گ *

دفن جب خاک میں ہم سوختہ ساماں ہوں گے
فلسِ ماہی کے گل شمع شبستاں ہوں گے

ناوک انداز جدھر دیدہء جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے کئی بےجاں ہوں گے

تابِ نظارہ نہیں آئینہ کیا دیکھنے دوں
اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے

تو کہاں جائے گی کچھ اپنا ٹھکانہ کرلے
ہم تو کل خوابِ عدم میں شبِ ہجراں ہوں گے

ناصحا دل میں تُو اتنا تو سمجھ اپنے کہ ہم
لاکھ ناداں ہوئے کیا تجھ سے بھی ناداں ہوں گے

کرکے ذخمی مجھے نادم ہوں، یہ ممکن ہی نہیں
گر وہ ہوں گے بھی تو بے وقت پشیماں ہوں گے

ایک ہم ہیں کہ ہوئے ایسے پشیمان کہ بس
ایک وہ ہیں کہ جنہیں چاہ کے ارماں ہوں گے

ہم نکالیں گے سُن اے موجِ ہوا، بل تیرا
اُس کی زلفوں کے اگر بال پریشاں ہوں گے

صبر یارب مری وحشت کا پڑے گا کہ نہیں
چارہ فرما بھی کبھی قیدیِ زنداں ہوں گے؟

منتِ حضرتِ عیسیٰ نہ اٹھائیں گے کبھی
زندگی کے لیے شرمندہء احساں ہوں گے؟

تیرے دل تفتہ کی تربت پہ عدو جھوٹا ہے
گُل نہ ہوں گے شرر آتشِ سوزاں ہوں گے

غور سے دیکھتے ہیں طوف کو آہوئے حرم
کیا کہیں اس کے سگِ کوچہ کے قرباں ہوں گے

داغ دل نکلیں گے تُربت سے مری جوں لالہ
یہ وہ اَخگر نہیں جو خاک میں پنہاں ہوں گے

چاک پردہ سے یہ غمزے ہیں تو اے پردہ نشیں
ایک میں کیا کہ سبھی چاکِ گریباں ہوں گے

پھر بہار آئی وہی دشت نوردی ہوگی
پھر وہی پاؤں وہی خارِ مغیلاں ہونگے

سنگ اور ہاتھ وہی، وہ ہی سر و داغِ جنوں
وہی ہم ہوں گے، وہی دشت و بیاباں ہونگے

عمر ساری تو کٹی عشقِ بُتاں میں مومنؔ
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہونگے

مومن خاں مومن
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 416