* دل کو جلائیں غم میں تیرے اشکوں کی ب *
غزل
دل کو جلائیں غم میں تیرے اشکوں کی برسات کریں
جان لٹائیں درپہ تیرے صبح کو اپنی رات کریں
درد شناسا غم کا ساتھی اس دنیا میں کوئی نہیں
کس کے آگے دکھڑے روئیں کس سے دل کی بات کریں
کیسے جانیں کون ہے اپنا، کون یہاں بیگانہ ہے
مہرووفا کے پیماں باندھیں ، دشمن جیسی گھات کریں
پھر ابھری اک چوٹ دبی سی پھر زخموں کے پھول کھلے
فصل بہاراں آگئی شاید ،لالہ وگل کی بات کریں
سارے بندھن توڑ کے ہم نے ان سے ناتا جوڑا تھا
ان سے ناتا توڑ کے اب ہم کیسے بسر اوقات کریں
+++
|