* بڑی کڑواہٹیں ہیں اس لئے ایسا نہیں *
غزل
بڑی کڑواہٹیں ہیں اس لئے ایسا نہیں ہوتا
شکر کھاتا چلا جاتا ہوں منہ میٹھا نہیں ہوتا
دوا کی طرح کھاتے جایئے گالی بزرگوں کی
جو اچھے پھل ہیں اُن کا ذائقہ اچھا نہیں ہوتا
ہمارے شہر میں ایسے مناظر روز ملتے ہیں
کہ سب ہوتا ہے چہرے پر مگر چہرہ نہیں ہوتا
ہماری بے رخی کی دین ہے بازار کی زینت
اگر ہم میں وفا ہوتی تو یہ کوٹھا نہیں ہوتا
نہ دل راضی نہ وہ راضی تو کاہے کی عبادت ہے
کئے جاتا ہوں میں سجدہ مگر سجدہ نہیں ہوتا
تصور میں بسا لیتے ہیں سچے چاہنے والے
فقط چہرہ چھپا لینے سے تو پردا نہیں ہوتا
منور رانا
Ghazal Transport, 20-C, Bolaidat Street
Kolkata-700073
Mob: 9415020167
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|