* مرے کانوں میں مصری گھولتا ہے *
مرے کانوں میں مصری گھولتا ہے
کوئی بچہ جب اردو بولتا ہے
بنایا تھا جسے ہمراز میں نے
وہی ہر راز میرا کھولتا ہے
خدا یاد آتا ہے تب ناخدا کو
بھنور میں جب سفینہ ڈولتا ہے
نکلتی تھی نہ بولی جس کے منہ سے
وہ اب اونچے سُروں میں بولتا ہے
جہاں کو چھوڑ دے حالت پہ اپنی
تو اتنا دردِ سر کیوں مولتا ہے
جھڑا کرتے ہیں پھول اُس کے لبوں سے
وہ جس دم غنچۂ لب کھولتا ہے
جو ہوتا ہے صداقت کا پیمبر
عدالت میں وہی سچ بولتا ہے
جو کل تک چن رہا تھا سنگریزے
وہ اب مشتاقؔ موتی رولتا ہے
***************** |