Register
|
Sign in
Bazme Adab
Design Poetry
Afsana
E-Book
Biography
Urdu Shayari
Mazameen
Audio
Urdu Couplet
Popular Video
Search Ideal Muslim Life Partner At www.rishtaonline.org , A Muslim Matrimonial Portal, Registration Free.
Site
Mushtaque Darbhangwi
Index Page of Shayari
Design Poetry of Mushtaque Darbhangwi
Mazameen by Mushtaque Darbhangwi
E-Book by Mushtaque Darbhangwi
Biography of Mushtaque Darbhangwi
--: Shayari by Mushtaque Darbhangwi :--
Total Shayari of Mushtaque Darbhangwi : 123
مالکِ دو جہاں خدا تو ہے
نکلا جو گھر سے پڑھ کر صل علیٰ محمدؐ
پڑھتا ہوں باعقیدت صل علیٰ محمدؐ
لب پر مرے سدا ہے صل علیٰ محمدؐ
بر عرش یہ لکھا ہے صل علیٰ محمدؐ
ورد اِس کا اس قدر ہو صل علیٰ محمدؐ
شاہوں نے بھی پڑھا ہے صل علیٰ محمدؐ
سینے میں ضو فگن ہو صل علیٰ محمدؐ
ایمان کی ضیا ہے صل علیٰ محمدؐ
رکھو عزیز بیحد صل علیٰ محمدؐ
حمد باری تعالیٰ
کیا لکھوں تعریف تیری خالقِ کون و م
نفس نفس کی نوا لَا اِلٰہَ اِلَّا ا
ہے مرے دل میں بسی عظمت رسول اللہؐ ک
کروں میں آپؐ کے در کا نظارا یا رسول
راہوں میں دیئے ہم نے جو رکھے ہیں جل
سمندروں کی تہوں میں جو ہاتھ ڈالے گ
غموں کا بوجھ لئے ، بارِ حادثات لئے
مجھے آپ جو بھی سزا دیجئے
بن گئی ڈھال جب دعا کوئی
میں ہوا اُس در پہ جب محوِ دعا ، اچھا &
فضا میں رنگِ الفت گھول دے گا
بظاہر میں تو مٹی کا دِیا ہوں
بصد اخلاص جو ملتا نہیں ہے
چوٹ جو دل پر لگی وہ سہہ گئے
شبِ فراق میں جو دل کو بے قرار کرے
مجھے کچھ اس پہ حیرانی نہیں ہے
دیکھئے کیا واقعہ پھر رونما ہونے ک
جس نے مرا گھر لوٹا ہوگا
وقت کے ہاتھوں مجھے مجبور ہونا تھا
مجھے ہے جس کی تمنا ، نصیب ہو کہ نہ ہو
اِس دورِ پُر فریب میں سچی خوشی نہ ڈ
اہلِ زر کی گزارش نہ خالی گئی
رات پونم کی جب بھی آتی ہے
تو اگر بے وفا نہیں ہوتا
شعر گوئی بھی طرح دار سلیقہ مانگے
جس چہرے کو دیکھوں مجھے اپنا سا لگے
ہزاروں بار گرچہ لے چکا ہے امتحاں م
عارضی یہ حیات لگتی ہے
مہنگا تھا وہ مہنگا ہی ہے
مجھ تک تری نظر کا پیغام تک نہ آیا
عزمِ سفر ہمارا یہ کہہ رہا ہے ہم سے
پیار کی خوشبو سے تھا مہکا ہوا سارا
یہ مانا خوب ہے نسرین و نسترن کی بو
تصور میں کبھی پہلو نشیں جب اُس کو پ
خوشی ملی بھی مگر درد میں کمی نہ رہی
میرے دستِ تشنگی میں کوئی جام تک نہ
رخسار و زلف و چشمِ بتاں کچھ نہ پوچھ
رانجھا بن جائوں مگر ہیر کہاں سے لا
وہ حسیں اور میں جواں ٹھہرا
یادوں کا ہجوم اُس کی نظروں میں رہا
اُس دلربا کی شوخیٔ فطرت کبھی کبھی
الفت میں بہکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے
سرپھری موجوں کے تن پر چاندنی اچھی
جہانِ آرزو تیرا سمندر میں بدل جائ®
فضا میں روشنی ہی روشنی معلوم ہوتی
صبحِ نشاط و شامِ بہاراں لئے ہوئے
اٹھی جب حسن کی برقِ نظر آہستہ آہست
اک جشن کا سماں تھا امیروں کے شہر می
دولتِ بے انتہا پاکے کوئی رنجور ہے
کیا جانے کس کی یاد میں کھویا ہوں ان
چتا جب آرزو کی میرے دل میں جل رہی ہو
تم بادِ صبا ہو تو سدا پھول کھلائو
قافلے والو چلو ، چلتے رہو ، آگے بڑھ
قدم رکھتے ہی محفل میں تری اُلٹے قد
آدمی پر یہاں دم بدم آدمی
اُن کو خدا نے حسن کا پیکر بنا دیا
انسانیت کے نام کو رسوا نہ کیجئے
غم زدوں سے دل لگی اچھی نہیں
اسیرِ گردشِ ایام ہوں میں اک زمانے
نظر آتی نہیں دیر و حرم کے شامیانے م
دل کے چمن میں جاگ اٹھی رُت بہار کی
کیا بتائے گا وہ منزل ہے کدھر
پھر نکل آئے یہاں خنجر بہت
چھپ جائے تو اگر تو اب ایسا کریں گے ہ
ہائے کیسا یہ دور آیا ہے
جسم دھرتی کا کانپ اٹھا تھا
گھر سے جو لے کے ماں کی دعا ہم نکل گئے
میری نگاہ سے وہ اگرچہ چھپا رہا
وہ درد بن کے آج بھی میرے جگر میں ہے
اتنی حسین رات ہے جاتے ہو تم کہاں
رات ظلمت کی رِدا جب اوڑھ کر سوجائے
راس آسکا نہ سایۂ زلفِ رسا مجھے
جب سے وہ چشمِ مے فشاں چپ ہے
پاکر عروج کل جو خدا تھا بنا ہوا
کوئی فاتح ہو نہیں سکتا کبھی تلوار
وہیں ہر طرف خوں کے چھینٹے پڑے ہیں
اے دلِ پُرخوں یہ کیسی بے بسی ہے آج ک
نفرت کی آج شہر میں ایسی چلی ہوا
چبھتی ہے لمحہ لمحہ مجھے تیر کی طرح
تھا گماں کس کو کہ ایسا معجزہ ہوجائ
جی بھر کے دیکھ پائے جو ایسا کوئی تو
اک معمہ ہے جہاں میں پیار کا جذبہ اب
قتل ہوتی رہی روشنی رات بھر
جب زندگی کے طور طریقے بدل گئے
کیسے کہوں کہ آج میں تنہا نہیں رہا
چاہے جیسا بھی ہو اُس شخص کی عزت کرن
جو نہ ہو مثالِ پیکاں وہ نظر نظر نہی
کشیدہ ہوں اگر حالات نفرت کی گھٹا چ
کسی کے روکے سے رکتا ہے کب بھلا پانی
آبرو لٹ گئی ، مال و زور لٹ گیا
بے کلی دل پہ جب مہرباں ہوگئی
کھلے ہیں پھول ادب کے جس پہ وہ دامن ن
کب تک رہوگے دوش پہ تم سر لئے ہوئے
پائوں آنگن میں جو رکھتے ہیں تو ڈر ل
انسانیت کا خون وہی چوستا رہا
اٹھنے کو تو اٹھے ہیں ترے آستاں سے ہ
جو تیرے ساتھ تعلق کا سلسلہ ٹوٹا
کچھ اِتنی چوٹ دل نے کھائی ہے عاشقی
یہ کیسا ماجرا اے گردشِ ایام ہوتا ہ
محصور کر نہ پائے گی افسردگی مجھے
تشنگی میری بھلا کیسے بجھاتا دریا
دولت کے لئے سرو و سمن بیچ رہا ہے
جو دیکھا لالہ و گل کو گرفتارِ خزاں
ہے مضطرب وہ آج بیاباں کی گود میں
ہمیشہ خون کے چھینٹے پڑے مفلس کے دا
ہیں مبتلائے جنگ و جدل اِس جہاں کے ل
اُن کے سر سے دکھ کے سائے ٹل گئے
لگے وہ لاکھ اپنا لیکن اپنا ہو نہیں
زندگی بھر ہم اُسی کی آرزو کرتے رہے
ظالم کہیں نہ پھونک دے گھر جاگتے رہ
مرے کانوں میں مصری گھولتا ہے
رُخ سے اٹھا نقاب غزل کہہ رہا ہوں می
Total Visit of All Shayari of Mushtaque Darbhangwi : 56952