* جہانِ آرزو تیرا سمندر میں بدل جائ® *
جہانِ آرزو تیرا سمندر میں بدل جائے
مری آنکھوں سے اشکوں کا اگر دریا اُبل جائے
تمہارے حسن کا جادو جو میرے دل پہ چل جائے
تو میری زندگانی پیار کے سانچے میں ڈھل جائے
میں تعمیر نشیمن کا ارادہ کرکے نکلا ہوں
کہیں برقِ تپاں کو عزم یہ میرا نہ کھل جائے
زمانے بھر کا ٹھکرایا ہوا ہوں میں زمانے میں
تری چشمِ عنایت ہو تو قسمت ہی بدل جائے
اگر وہ گر پڑے بھی تو اُسے گرنا نہیں کہتے
کہ راہِ زندگی میں گرتے گرتے جو سنبھل جائے
کرے فریاد کوئی غم کا مارا اُس کے آگے کیوں
یہ ممکن ہی نہیں اُس سنگ دل کا دل پگھل جائے
مجھے دیدار سے محروم رکھا اے حجاب آرا
حجابِ ناز تیرا حسن کے شعلوں سے جل جائے
نہ جانے کس نے رکھی شرط یہ راہِ محبت میں
کہ اُس کے در پہ جو کوئی بھی جائے سر کے بل جائے
اگر مشتاقؔ میری نبض پر وہ انگلیاں رکھ دیں
مجھے پورا یقیں ہے موت کا بھی وقت ٹل جائے
***************** |