* رات پونم کی جب بھی آتی ہے *
رات پونم کی جب بھی آتی ہے
یاد اُس کی بہت ستاتی ہے
اک پپیہے کی پی کہاں کی صدا
آگ دل میں مرے لگاتی ہے
تم خیالوں میں جب بھی آتے ہو
نیند آنکھوں سے روٹھ جاتی ہے
کوئی اپنا نظر نہیں آتا
بے بسی جب گلے لگاتی ہے
مسکرا کر نہ دیکھئے ایسے
یہ ادا دل پہ قہر ڈھاتی ہے
مست آنکھوں کا اُن کی کیا کہنا
روح سرشار ہوتی جاتی ہے
ہم بھی مشتاقؔ چپ نہیں رہتے
بات انصاف کی جب آتی ہے
***************** |