* ہمارے دور میں یہ بھی عذاب ہوتا ہے *
غزل
مسلم سلیم
١٥اکتوبر ٢٠١٢
ہمارے دور میں یہ بھی عذاب ہوتا ہے
زیادہ نیک بھی ہونا خراب ہوتا ہے
اڑا کےاوروں کو خود کو بھی مار لیتے ہے
وہ سوچتے ہیں کہ اس میں ثواب ہوتا ہے
اے کشت-و-خون کے داعی ذرا بتا تو سہی
کہ ان دھماکوں سے کیا انقلاب ہوتا ہے
پیاسے سگ کوپلائے تو جنت
ہمارے دین میں یوں بھی حساب ہوتا ہے
خدا کا وعدہ ہے مسلم کہ حق کی راہوں میں
کرے جو صبر وہی کامیاب ہوتا ہے
**** |