* وہ مجھ کو سمجھنے میں جو ناکام رہا ہ *
غزل ۔ مسلم سلیم ۔ ۱۳ نومبر ۲۰۱۲
وہ مجھ کو سمجھنے میں جو ناکام رہا ہے
خود مجھ پہ ہی اس جرم کا الزام رہا ہے
وہ تیز ہوا ہے کہ میں گر جاتا کبھی کا
اندیکھا کوئی ہاتھ مجھے تھام رہا ہے
ہرصبح کا ہوتا ہے ترے ذکر سے آغاز
اور تذکرہ تیرا ہی ہر اک شام رہا ہے
آزادی کی یاد آتی ہے چڑیا کو، قفس میں
ویسے تو ہر اک بات کا آرام رہا ہے
ہاں جنگ کے میدان میں اترا تو ہے مسلمؔ
مقصود مگر امن کا پیغام رہا ہے
**** |