غزل
مسلم سلیم
ہو اگر عاجز تو پھر حاجت روا بنتے ہو کیوں
کام ہے یہ تو خدا کا تم خدا بنتے ہو کیوں
درسِ رحمت بھول کر کیوں بن گئے بیدادگر
سب کے حق میں پیکرِ جوروجفا بنتے ہو کیوں
ہر قدم کج فہمیاں ہیں، ہر قدم گمراہیاں
حق شناس و حق نگر اور حق نما بنتے ہو کیوں
ہو اگر مقدور رکھّو ساتھ کوئی راہبر
راہ گم گشتہ عزیزو! رہمنا بنتے ہو کیوں
فرض مسلمؔ پر قیامِ امن ہے یہ جان لو
یوں کھلونا بے جہت جذبات کا بنتے ہو کیوں
+++++++++