donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Naseer Ahmad Nasir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* یہاں کوئی نم دار آنکھوں سے چھن بھر  *
یہاں کوئی نم دار آنکھوں سے چھن بھر بھی دیکھے
تو لگتا ہے بارش سی ہونے لگی ہے
گھنے بادلوں میں سمندر ہمکنے لگا ہے
مجھے تم بتاؤ
کہ چپ چاپ جیون کی ہر سمت بہتے ہوئے پانیوں کو
کہاں تک چھپاؤں گا میں
ان کہی داستانیں کہاں تک سناؤں گا میں
زندگی کے زمیں دوز رستوں پہ کب تک چلوں گا
ابد خیز خوابوں کو دیکھوں گا کب تک
تمہارے گھنے سبز نادیدہ باغوں کی چھاؤں میں کب تک جلوں گا
تمہاری محبت کے چہرے پہ آنکھیں نہیں ہیں
یہ صدیوں پرانے اندھیرے کے خستہ مکانوں کے پیچھے، درختوں کے نیچے
جہاں ہم ذرا دیر باتوں کے چھینٹے اڑاتے ہوئے آ گئے ہیں
یہاں چند سائے ہمارے لیے روشنی لا رہے ہیں
پرندے ہمارے لیے گا رہے ہیں
یہ لمحے جو بوڑھے زمانوں کے بچے ہیں
چھپ کر ہمیں دیکھنے آ گئے ہیں
مگر تم بتاؤ
کہ عمریں کہاں تک ہمارے لیے سانس لیتی رہیں گی
کسی دن کہیں گی
چلو اب بہت جی لیا ہے
ڈرائیور اٹھاؤ یہ سامان سارا
چلو پورٹیکو میں گاڑی کھڑی ہے
مجھے تم بتاؤ میں لفظوں کے کیپسول کھا کھا کے کب تک جیئوں گا
یہ نظموں کا سیرپ بھی ک تک پیئوں گا
یہ ملبوس انفاس کامل ہی اب پھٹ چکا ہے
اسے اور کتنا سیئوں گا
مجھے تم بتاؤ ۔۔۔۔۔
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 328