donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Naseer Ahmad Nasir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میں اک نظم لکھوں گا لیکن سنانے نہی *
ناقابل یقین، زندگی اتنی بے اعتبار بھی ہو سکتی ہے، دکھ کی اتنی ارزانی کہ بے موسم، اچانک دندناتا ہوا چلا آتا ہے۔ شاید دکھ کا کوئی موسم نہیں ہوتا۔ ابھی گزشتہ ہفتے کے روز جاوید انور میرے پاس تھے، پاکستان آنے کے بعد لاہور سے اسلام آباد آئے تو پروگرام اور وعدے کے مطابق سب سے پہلے مجھے ملنے آئے۔ سعید احمد بھی ہمراہ تھے۔ رات  میرے ہاں رہے۔ سعید کو بھی میں نے رات کے کھانے تک روک لیا۔ شام کو پروین طاہر اور فرخ یار بھی آ گئے۔ کھانے کے بعد کافی دیر باتیں ہوتی رہیں۔ ان لوگوں کے جانے کے بعد بھی دیر تک باتیں کرتے رہے ہم۔ اتوار کو صبح ناشتے پہ حمید شاہد نے بلایا تھا دس بجے۔ بارہ بجے وہاں پہنچے، نکلنے میں تاخیر ہوئی، باتیں ہی ختم نہیں ہوتی تھیں۔ پروین طاہر اور جلیل عالی صاحب بھی ہمراہ تھے۔ لاہور واپس جا کر بھی فون پر طویل باتیں ہوئیں۔  جاوید نے بتایا کہ وہ مجھے ایک خط بھی لکھنا چاہتے ہیں۔ پتہ نہیں وہ خط لکھا گیا یا نہیں، لکھا گیا تو پوسٹ بھی ہوا یا نہیں۔ شاید وہ خط بھی اس نظم کی طرح کبھی نہیں لکھا جائے گا۔ میرے لیے یہ ناگہانی قبول کرنا بہت مشکل ہے۔ کاش مجھ تک یہ خبر نہ پہنچتی!! " نظم جو کبھی لکھی جائے گی" جاوید نے دو مرتبہ سنائی۔ آہ! وہ نظم اب کبھی نہیں لکھی جائے گی۔نصیر احمد ناصر
 
نظم جو کبھی لکھی جائے گی/جاوید انور
 
میں اک نظم لکھوں گا لیکن سنانے نہیں آؤں گا
وہ بہت خوبصورت، بہت چنچلی اور غنائت سے بھرپور ہو گی
مگر میں سنانے نہیں آؤں گا
 
نہ گرجے کی گھنٹی
نہ کلمہ شہادت
نہ تابوت ہو گا
فقط نظم ہو گی کہ پیدائش مرگ پر قہقہہ زن
کہ زیر و زبر، پیش کے بیچ میں جزم ہو گی،
فقط ایک وقفہ
 
نہ ہونے سے ہونے تک آنے کا لمحہ
زمانوں کی جفتی
ستارہ جنم لے رہا ہے، لکھوں گا
خلا میں،
زمیں سے ادھر اگاؤں گا
اپنے ہونے کے نغمے
 
سنانے نہیں آؤں گا، تم سنو گی،
یہ کشتی، یہ ملاح،
دریا کہ اپنی روانی میں اندھا،
وہ شفاف پانی کی سطریں
تمہاری سماعت کو چھو چھو کے گزریں گی
لیکن میں تم کو بتانے نہیں آؤں گا
راز ڈوبے ستاروں کا، جن کی کشش
تیری انگڑائی سی
 
زندگی
میں ترے واسطے
ان خداؤں کی تنہائی کو بزم لکھوں گا،
جو
تیرے خوابوں کے رستے میں مارے گئے
****************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 329