* منظر کو بدلنے میں ذرہ سی دیر لگتی ہ *
منظر کو بدلنے میں ذرہ سی دیر لگتی ہے
پرندے اڑ رھے تھے دھوپ میں
اب کھو گئے ہیں بیکرانی کے انوکھے جال میں
دور آسمانی تال میں
بادل پہاڑی کے لبوں کو چومتا ہے
سر خوشی میں جھومتا ہے
وادی وادی گھومتا ہے
اور اچانک پھر پھسل جاتا ہے
اندھی گھاٹیوں میں
بھیگ جاتا ہے
کہیں اشکوں کی بارش میں
کسی کا خوبصورت ریشمی رومال سا چہرہ
کھلی کھڑکی سے میرے خواب گرتے ہیں
سڑک پر کھیلتے بچوں کے ہاتھوں میں
غباروں میں ہوا بھرتے ہوئےبوڑھے کی سانسوں میں
ہوا جن کو آڑا دیتی ہے لمحوں میں
کہ منظر کو بدلنے میں ذرہ سی دیر لگتی ہے
نظر بھر دیکھ لینے میں زمانوں کا خسارہ ہے
سلو موشن میں عمریں بیت جاتی ہیں
|