* کون آئے مرنے کو وہ ہماری بستی ہے *
کون آئے مرنے کو وہ ہماری بستی ہے
زندگی جہاں آکر موت کو ترستی ہے
راز بے خودی ہے اہل ہوش کے لئے
مست اس کو کیا جانیں کس گلی میں بستی ہے
اب کہاں ہیں دن ناطق لطف چشم ساقی کے
اب کہاں ہیں وہ دنیا مے جہاں برستی ہے
*******************
|