* تبسم ان کے لب پر ایک دن وقت عتاب آیا *
تبسم ان کے لب پر ایک دن وقت عتاب آیا
اسی دن سے ہماری زندگی میں انقلاب آیا
نہ تقریروں کی حاجت ہے نہ تحریروں کی زحمت ہے
جہاں دل میں سوال آیا وہیں اس کا جواب آیا
چلو دیکھیں تو ناطق اپنی حد سے بڑھ نہ آیا ہو
اُٹھا ہے شور کعبہ میں اک خانہ خراب آیا
***************
|