* کبھی دامانِ دل پر داغ مایوسی نہیں *
کبھی دامانِ دل پر داغ مایوسی نہیں آیا
ادھر وعدہ کیا اس نے اُدھر دل کو یقیں آیا
محبت آشنا دل مذہب و ملت کو کیا جانے
ہوئی روشن جہاں بھی شمع پروانا نہیں آیا
دو عالم سے گزر کے بھی دل عاشق ہے آوارہ
ابھی تک یہ مسافر اپنی منزل پر نہیں آیا
٭٭٭
|