* پھر ابرِ کرم غیر کے گھر ٹوٹ کے برسے *
غزل
پھر ابرِ کرم غیر کے گھر ٹوٹ کے برسے
امسال بھی ساون میں ہم اک بوند کو ترسے
ڈر اتنا نہیں آج ہے شیطان کے شر سے
اللہ بشر کو رکھے محفوظ بشر سے
پھر لوٹ کے آنا ہو میسّر کہ نہیں ہو
ہم گھر سے نکلتے ہیں کفن باندھ کے سر سے
وہ کون تھا ہم ہی تھے بسے تھے جو نظر میں
وہ کون ہے ہم ہی ہیں گرے ہیں جو نظر سے
جس روز سے اللہ سے بے خوف ہوا ہے
سہما ہوا انسان ہے انسان کے ڈر سے
بس ایک نگاہِ کرم آمیز بہت ہے
کیوں مارنے آئے ہو مجھے تیر و تبر سے
اُس قوم کا حافظ ہے خدا حضرتِ ناوک
عاری جو ہوئی زیورِ تعلیم و ہنر سے
ناوک حمزہ پوری
Dar-ul-Adab, Hamza pur
Sherghati, Gaya (Bihar)
Mob: 9973046607
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|