* خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے *
غزل
خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے
دعا مجھ سے لپٹ کر رورہی ہے
مکیں کوئی نہیں ہے گھر میں لیکن
کسی کی روح اندر رورہی ہے
غزل مایوس ہو کر ہر جگہ سے
کھڑی ہے میرے در پر رورہی ہے
ندی کی پیاس کا غم کون سمجھے
سمندر در سمندر رورہی ہے
محبت کو کوئی گھر دے خدایا
بچاری آج در در رو رہی ہے
+++
|