* جنگل میں گم رانی ہوگئی *
غزل
جنگل میں گم رانی ہوگئی
راجا! ختم کہانی ہوگئی
میں ڈوبا تو بوڑھی ندی کی
کتنی تیز روانی ہوگئی
مرا بیان نہیں بدلے گا
جی ہاں ! نظر ثانی ہوگئی
جنگل میں کیا آگ تھی روشن
دنیاء شب نورانی ہوگئی
ہاں! اک لڑکی کو چاہا تھا
خیر ! اب بات پرانی ہوگئی
سانس دیا مردے کو ہوا نے
پھر غائب ’’مر جانی‘‘ ہوگئی
مجنوںؔ ہوگیا میرا بچپن
لیلیٰ مری جوانی ہوگئی
آگ لگا نے والوں! اب کیوں؟
مشکل آگ بجھانی ہوگئی؟
عشق بھی میرا ہوگیا پختہ
اشک غزل بھی سیانی ہوگئی
+++
|