* کچھ دعا کا خیال رکھا کرو *
غزل
کچھ دعا کا خیال رکھا کرو
دل کی مسجد اجال رکھا کرو
کتنے بھاری ہیں بستے بچّوں کے
ان میں کچھ پھول ڈال رکھا کرو
سیر بازار میں کرو لیکن
گھر کا بھی خیال رکھا کرو
خوش لباسوں کی صحبتوں میں میاں
اپنی چادر سنبھال رکھا کرو
یا غزل مت اتاروکاغذ پر
یا کلیجہ نکال رکھا کرو
گرم رُت میں تو کم سے کم یارو
خون میں کچھ ابال رکھا کرو
ننگی شاخوں کے سبز زخموں پر
عطر والا رومال رکھا کرو
گہرے ساگر کی جل پری کو اشک
مرتباں میںڈال رکھا کرو
====
|