donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Perween Kumar Ashk
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ریت میں کشتیں چلاتا ہوں *
غزل
مرے صحرائے شب میں ایک بھی جگنو نہیں آتا
شعاع ِ ماہ کیوں کر آئے گی جو تو نہیں آتا

میں جب اُڑتا ہوں سوچ۔ چاند تارے توڑ لاتا ہوں
مگر افسوس اک پنچھی مرے قابو نہیں آتا

کئی برسوں سے عرضی زندگی کی گم ہے دفتر میں
کبھی افسر نہیں ہوتا، کبھی بابو نہیں آتا

مرے اندر ہے زخموں کا سمندر اور مرا چہرہ
وہ چشمِ سنگ ہے جس میں کبھی آنسو نہیں آتا

مکیں اپنے مکاں کے کھلے رکھتے ہیں دروازے 
سنا ہے غم کی بستی میں کوئی ڈاکو نہیں آتا

سسک کر پوچھتی ہیں تتلیاں کاغذ کے پھولوں سے
یہ باغِ شوق میں کیوں موجۂ خوشبو نہیں آتا
===

غز ل

ریت میں کشتیں چلاتا ہوں
ندیوں کو سبق سکھاتا ہوں

شہر میں ’’کرفیو ‘‘ ہے ہر جانب
میں غزل دشت کو سناتا ہوں

پیڑ خود پھل گرانے لگتا ہے
میں کہاں شاخ کو ہلاتا ہوں

روٹھ جاتے ہیں مجھ سے کیوں بونے
قصّۂ کوہ جب سناتا ہوں

پھول کو زخم تم بناتےہو
زخم کو پھول میں بناتا ہوں

’’ چہرے والا ‘‘ کہانے لگتا ہے
میں جسے آئینہ دکھاتا ہوں

نارِ دوزخ پناہ مانگتی ہے
حاسدوں کو میں جب جلاتا ہوں

بعد میں پھوڑتا ہوں سر اس سے
 پہلے دیوار میں اٹھاتا ہوں
دل ملائو ں گا کیا منافق سے 
ہاتھ تک بھی نہیں ملاتا ہوں

منزل آتی ہے خود دعا دینے
جب نیا راستہ بناتا ہوں

موتی ساحل کو سونپ کر میں اشک
پھر سمندر میں ڈوب جاتا ہوں
===
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 342